نیویارک،7اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکہ نے شام میں باغیوں کے زیرِ اثر علاقوں شامی فوج کی جانب سے مشتبہ کیمیائی حملے کے جواب میں فضائی اڈے پر میزائلوں سے حملے کیے ہیں جبکہ روس کا کہنا ہے کہ یہ صاف ظاہر ہے کہ امریکی حملوں کی تیاری پہلے ہی سے کی گئی تھی۔امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیر? روم میں بحری بیڑے سے 59 ٹام ہاک کروز میزائلوں سے شام کے ایک فضائی اڈے کو نشانہ بنایا ہے۔مقامی حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فوجی اڈہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے جبکہ شامی فوج کے مطابق امریکی حملوں میں چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے اس سکیورٹی فورس کو نشانہ بنایا ہے جس کو شامی صدر بشار الاسد خود کمانڈ کرتے ہیں۔ان حملوں کے بعد بشار الاسد کے حامی روس نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے ان حملوں کو ایک خود مختار ملک کے خلاف جارحیت قرار دیا ہے۔روس کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ’یہ صاف ظاہر ہے کہ امریکی میزائل حملوں کی تیاری پہلے ہی سے کی گئی تھی۔ کسی بھی ماہر کے لیے یہ واضح ہے کہ واشنگٹن نے حملوں کا فیصلہ ادلیب کے حملے سے پہلے کیا تھا اور ادلیب کا واقعہ بہانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
دوسری جانب برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روسی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ روس امریکہ کے ساتھ شام میں فضائی تحفظ کے معاہدے کو معطل کر رہا ہے۔یاد رہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان کیا گیا تھا تاکہ دونوں ملکوں کی فضائیہ شام کی حدود میں ایک دوسرے کو نشانہ نہ بنائیں۔
امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہی اس شامی فضائی بیس پر حملے کا حکم دیا تھا جہاں سے منگل کو شامی فضائیہ نے حملے کیے تھے۔ امریکی صدر نے اس موقع پر 'تمام مہذب ممالک' سے شام میں تنازعے کو ختم کرنے میں مدد کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ادلیب کے علاقے خان شیخون میں مبینہ زہریلی گیس کے حملے میں اب تک 27 بچوں سمیت کم سے کم 72 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔امریکہ کی جانب سے کروز میزائل حملوں کا شامی حزب اختلاف کے گروہ سیریئن نیشنل کولیشن نے خیر مقدم کیا ہے۔اتحاد کے ترجمان احمد رمضان نے خبر رساں اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم مزید حملوں کی امید کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ محض ایک آغاز ہے۔امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے شام پر فضائی حملے کے دوران کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے جس کی شامی حکومت نے تردید کی ہے۔وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ جس ایئر بیس کو نشانہ بنایا گ?ا اس کا براہ راست تعلق خوفناک کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سے ہی تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم نے بڑے اعتماد سے اس بات کا جائزہ لیا کہ اس ہفتے کے اوائل میں کیمیائی حملہ اسد حکومت کی کمانمیں اسی مقام سے فضائیہ کی مدد سے کیا گیا تھا۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اسی اعتماد کے ساتھ اس بات کا بھی جائزہ لیا کہ اسد کی حکومت نے ہی اعصاب شکن کیمیائی مادے، جس میں سیرین شامل تھی، حملے کے لیے استعمال کیا۔ادھر شام کے ایک سرکاری ٹی وی پر اس بارے میں ایک بیان جاری کیا گیا کہ امریکی جارح نے شام کی ایک فوجی اڈے پر کئی ایک میزائلوں سے حملہ کیا ہے تاہم اس کے علاوہ کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی۔اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا تھا کہ شام کے مستقبل میں بشار الاسد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ شام میں منگل کو مشتبہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ایک سنگین معاملہ ہے اور اس کے لیے سنجیدہ جواب کی ضرورت ہے۔